Wednesday, June 28, 2006

بلا تبصرہ

پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن پاک کی مبینہ بے حرمتی کے الزام میں مشتعل افراد نے ایک نوجوان کو پٹرول چھڑک کر آگ لگانے کی کوشش کی پولیس نے موقع پر پہنچ اس کی جان تو بچالی لیکن اسےگرفتار کرکے اس کے خلاف توھین مذہبی عقائد کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔

گوجرانوالہ کے نواحی گاؤں فتومنڈ کے اس نوجوان پر الزام ہے کہ وہ اپنے گھر کے صحن میں مبینہ طور پر قرآن پاک کو آگ لگا رہا تھا جب مقامی لوگوں نے گھر کا دروازہ توڑکر اسے تشدد کا نشانہ بنایا اور مارتے ہوئے ایک قریبی دکان پر لے گئے۔

پولیس کے مطابق مشتعل مظاہرین نے اسے پر پٹرول چھڑک دیا لیکن آگ لگائے جانے سے پہلے ہی وہ خود کو چھڑا کر مقامی ناظم کے ڈیرے میں گھس گیا جہاں پولیس کی بھاری نفری بھی پہنچ گئی۔

پولیس نوجوان کو تھا نے لے گئی تو مشتعل افراد نے تھانے کا گھیراؤ کر لیا پولیس حکام نے ملزم کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کرائی جس پر مظاہرین منتشر ہوگئے۔

سپرنٹنڈنٹ پولیس اروپ ٹاؤن شیخ صدیق نے مقامی اخبارنویسوں کو بتایا کہ ملزم نے پولیس کو بیان قلمبند کرایا ہے کہ اسے اپنی بہن کے کردار پر اعتراض تھا اور وہ نہیں چاہتا کہ مقدس کتاب اس کے کمرے میں رہے۔

پاکستانی پنجاب میں دو ہفتوں کےدوران قرآن پاک کی مبینہ بے حرمتی کے واقعات پر پرتشدد مظاہروں کا یہ چوتھا واقعہ ہے۔
اس سے پہلے حاصل پور میں دو افراد کو تشدد کر کے ہلاک کیا جاچکا ہے

Tuesday, June 27, 2006

جواب آں عرض ہے


ہمارے مذہب کا خلاصہ اور لب لباب یہ ہے کہ لا الہ الااللہ محمد رسول اللہ، ہمارا اعتقاد جو ہم اس دنییوی زندگی میں رکھتے ہیں جس کے ساتھ ہم بفضل و توفیق باری تعالی اس عالم گذران سے کوچ کریں گےیہ ہے کہ حضرت سیدنا و مولانا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاتم النبین و خیرالمرسلین ہیں جن کے ہاتھ اکمال دین ھو چکا اور وہ نعمت بمرتبہ اتمام پہنچ چکی جس کے ذریعےانسان راہ راست کو اختیار کر کےخدا تعالی تک پہنچ سکتا ہے اور ھم پختہ یقین کے ساتھ اس بات پر ایمان رکہتے ہیں قرآن شریف خاتم کتب سماوی ہے اور ایک شعشہ یا نقطہ اس کی شرائع اور حدود اور اوامر سے زیادہ نہییں ہو سکتا اور نہ کم ہو سکتا ہے اور اب کوئی ایسی وحی یا الہام منجانب اللہ نہیں ہو سکتا جو احکام فرقانی کی ترمیم یا تنسیخ یا کسی ایک حکم کے تبدیل یا تغیر کر سکتا ہو۔ اگر کوئی ایسا خیال کرے تو وہ ہمارے نزدیک جماعت مومنین سے خارج اور ملحد و کافر ہے۔

مرزا غلام احمد قادیانی – ازالہ اوہام روحانی خزائن جلد ۳ صفحہ ۱۶۹-۱۷۰
مطبوعہ ۱۳۰۸ ھجری

ہر طرف فکر کوڈوڑا کے تھکایا ھم نے
کوئی دیں دین محمد سا نہ پایا ہم نے
ہم ہوئے خیر امم تجھ سے اے خیرالرسل
تیرے بڑھنے سے قدم آگے بڑہایا ہم نے

Monday, June 26, 2006

جو چاہے آپ کا حسن کرشمھ ساز کرے

اقوام متحدہ کے ایک نگران ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ کہ افغانستان میں پوست کی کاشت اس سال پھر بڑھنے کا خدشہ ہے جس کی بنیادی وجہ یورپ میں چرس کی بڑھتی ہوئی مانگ ہے۔
اکنامکس کا سادہ سا اصول ہے طلب و رسد۔ الزام اب بھی بیچاری افغان قوم پر ہی آئے گا- کم از کم طالبان دور میں اس بات پر تو کنٹرول تھا۔ شائد ایک وجہ یھ بھی ہو قبصہ کرنے کی، سپلائی جو بند ہو گئی تھی

Saturday, June 24, 2006

بلا عنوان

اے ایمان والو! تم انصاف پر مضبوطی کے ساتھ قائم رہنے والے (محض) اللہ کے لئے گواہی دینے والے ہو جاؤ خواہ (گواہی) خود تمہارے اپنے یا (تمہارے) والدین یا (تمہارے) رشتہ داروں کے ہی خلاف ہو، اگرچہ (جس کے خلاف گواہی ہو) مال دار ہے یا محتاج، اللہ ان دونوں کا (تم سے) زیادہ خیر خواہ ہے۔ سو تم خواہشِ نفس کی پیروی نہ کیا کرو کہ عدل سے ہٹ جاؤ (گے)، اور اگر تم (گواہی میں) پیچ دار بات کرو گے یا (حق سے) پہلو تہی کرو گے تو بیشک اللہ ان سب کاموں سے جو تم کر رہے ہو خبردار ہےo


بیشک اللہ (ہر ایک کے ساتھ) عدل اور احسان کا حکم فرماتا ہے اور قرابت داروں کو دیتے رہنے کا اور بے حیائی اور برے کاموں اور سرکشی و نافرمانی سے منع فرماتا ہے، وہ تمہیں نصیحت فرماتا ہے تاکہ تم خوب یاد رکھوo

پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے نواح میں مبینہ طور پر قرآن پاک کے اوراق جلائے جانے کے الزام پر مقامی افراد نے احمدی جماعت سے تعلق رکھنے والے افراد کی املاک پر حملہ کیا اور توڑ پھوڑ کی ہے۔

پولیس نےجماعت احمدیہ سے تعلق رکھنے والے تین افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

سیالکوٹ کے ضلعی پولیس افسر ڈاکٹر طارق کھوکھر نے کہا ہے کہ احمدی جماعت کے کارکنوں کے خلاف توہین مذہبی عقائد کے قانون کے تحت مقدمہ درج کیا جارہا ہے تاہم اس مقدمہ میں توڑپھوڑ اور مظاہرے کا ذکر بھی کیا جائے گا۔

ڈسکہ کے اس گاؤں میں احمدی جماعت سے تعلق رکھنے والے چند درجن افراد رہتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ احمدی جماعت کے ایک رکن کے گھر میں قرآن پاک کے چند اوراق کو نذر آتش کا جارہا تھا کہ ایک ہمسائی خاتون نے دیکھ کر شور مچا دیا۔

جماعت احمدیہ کے ترجمان سلیم الدین کے مطابق ایک آدمی نے مقامی میلے میں جاکر بلا تحقیق قرآن پاک کو شہید کیئے جانے کا اعلان کر دیا تھا جس پر ہجوم نے ان کے کارکنوں کےگھروں اور دکانوں پر حملہ کر دیا۔

جماعت احمدیہ کے ترجمان کے مطابق دو دوکانوں اور ایک سے زائد مکان کو نذر آتش کیا گیا اور لوٹ مار بھی کی گئی۔

پولیس نے ایک گھر کے گیراج اور ایک دکان کے نذر آتش کیے جانے کی تصدیق کی ہے۔

مقامی لوگوں کے مطابق احمدی جماعت کے کارکنوں کے ڈیروں پر بھی توڑ پھوڑ کی گئی ہے ان کے ٹریکٹر ٹرالیاں،تیل کے ڈرم اور مرغی فارم بھی تباہ کر دیا گیاہے۔

مظاہرے کی اطلاع ملتے ہیں پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی۔ پولیس نے احمدی جماعت کے تمام کارکنوں اور ان کے اہلخانہ خواتین اور بچوں کو ان کی حفاظت کے پیش نظر گاؤں سے نکال کر کسی دوسرے مقام پر منتقل کر دیا ہے۔

ضلعی پولیس افسر نے بی بی سی کوبتایا کہ ملزموں کا موقف ہے کہ وہ قرآن پاک کے بوسیدہ اوراق کومحض تلف کرنا چاہتے تھے اور ملزموں کے بقول ان کا مقصد توہین کرنا نہیں تھا تاہم مقامی مسلمان آبادی نے اسے اپنے مذہب کی توہین سمجھا تھا۔

جماعت احمدیہ کے بقول وہ چند پرانے اخبارات اور رسائل تلف کر رہے تھے۔

ضلعی پولیس افسر کے مطابق اب حالات معمول پر ہیں تاہم ان کے بقول ابھی اس بات کا تعین ہونا باقی ہے کہ قرآن پاک کو نذر آتش کیے جانے کے واقعہ میں کون کون ملوث ہے؟

واضح رہے کہ چند روز پہلے بھی پنجاب کے شہر حاصل پور میں اس سے ملتے جلتے واقعے میں مشتعل افراد نے ایک مذہبی تنظیم سے تعلق رکھنے والے دو افراد کو تشدد کرکے ہلاک کر دیا تھا۔

ان پر بھی الزام تھا کہ انہوں نے قرآن پاک کو آگ لگائی تھی۔
اور (اے حبیبِ مکرّم!) صبر کیجئے اور آپ کا صبر کرنا اللہ ہی کے ساتھ ہے اور آپ ان (کی سرکشی) پر رنجیدہ خاطر نہ ہوا کریں اور آپ ان کی فریب کاریوں سے (اپنے کشادہ سینہ میں) تنگی (بھی) محسوس نہ کیا کریںo

Friday, June 23, 2006

سوچو کھبی ایسا ھو تو کیا ہو

یورپی ممالک بشمول امریکہ، کینڈا اور بیشتر عیسائ ممالک کی پارلیمنٹ ایک اہم قانون کا مسودہ منظور کرنے کے لئے پیش کرا چاھتی ہے جس کا نام انہوں نے قانون برائے تحفظ مذھب رکھا ہے۔ اس قانون کے چنیدہ امور مندرجہ ذیل ہیں۔

ملک میں عیسائیت کے علاوہ اور کسی مذہب کی تبلیغ کی اجازت نہیں ہو گی۔اگر کوئ فرد اس جرم کا مرتکب پایا گیا تو تعزیرات ملک کے مطابق اس کی سزا موت ہو گی، لیکن اگر عوام چاہیں تو مجمع اکھٹا کر کے مجرم کو موقع پر ہی موت کے گھاٹ اتار سکتے ہیں۔

آزادی ضمیر کے تحت ہر شہری کو خواہ وہ کسی بہی مذہب سے تعلق رکھتا ہو عیسائیت اختیار کرنے کا پورا حق ہو گا۔ لیکین اس بات کی آزادی نہ ہوگی کہ وہ عیسائیت کو چھوڑ کر کوئی اور مذہب اختیار کرے۔ایسے مرتد کی سزاحکم فرزند خدا صرف اور صرف موت ہو گی۔

تحفظ ناموس عیسائیت کے مطابق ہر وہ شخص جو حضرت عیسی کو خدا کا بیٹا نہیں مانتا یا تثلیث کا قائل نہیں ہے۔ مرتد، زندیق اور واجب القتل ٹھرایاجائے گا-قانون کے مطابق یا بغیر کسی واضح ثبوت کے ایسے شخص کو قید کرنا اور قتل کرنا نہ صرف جائز بلکہ عیسائیت کے واضح احکام کے مطابق ہوگا۔

عام شہریوں [ صرف عیسائ] کو اس بات کی اجازت ہو گی کہ تحفظ ناموس عیسائیت کا سہارا لے کر کسی بہی غیر عیسائ سے اپنا ذاتی عناد اور دشمنی نکال سکتے ہیں۔ اس بارے میں ان پر کسی قسم کے قانون کا اطلاق نہ ہو گا اور نہ ہی کوئ باز پرس ہو گی۔

اقلیتوں کے تحفظ کی خاطر اس بات کو یقینی بنایا جائے گا۔ کہ غیر مذہب کے لوگ نہ تو اپنی عبادت گاہ بنا سکیں نہ ہی عوامی جگہ اور اپنے ذاتی گھروں میں کسی قسم کی عبادت کر سکیں۔اس قانون کی خلاف ورزی پر کم از کم سزا موت کی ہو گی۔یہ قانون اس بات کی ضمانت ہو گا کہ ملک میں امن و امان رہے اور کسی قسم کا فرقہ وارنہ فساد نہ ہو

ہر وہ عمل جس سے کسی عیسائی کی دل آزاری ہوتی ہو۔ناقابل معافی و ضمانت جرم ہو گا۔دل آزاری کی تعریف ہر شخص کی ذاتی رائے پر منحصر ہو گی۔عوام چاہے تو سزا کا فیصلہ خود بھی کرسکتی ہے۔

خدا ، نبی ؛ فرشتہ ۔ کتاب مقدس کے الفاظ ہیں-غیر عیسائ جب ان الفاظ کو استعمال کرتا ہے تو اس سے ملک کی ایک بڑی آبادی کی دل آزاری ہوتی ہے۔ اس لئے قانون کے مطابق اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ کوئ ان الفاظ کا استعمال نہ کرے۔مرتکب کم از کم موت کی سزا کا حقدار ہو گا۔

غیر عیسائ عوام ملک کے حساس اداروں مثلا فوج،پولیس، عدلیہ میں ملازمت کے حقدار نہ ہونگے۔جو لوگ ابھی تعینات ہیں ان کو ایک مخصوص طریق سے دیوار کے کنارے لگایا جائے گا۔

دوہرے طریق انتخاب کے مطابق غیر عیسائ صرف مخصوص نشستوں پر انتخاب لڑنے کا اہل ہو گا،ان نمائندوں کا انتخاب صرف بیرونی مبصروں کو خوش کرنے کے لئے ہو گا نیز ملک کے اہم سیساسی امور میں ان نمائندوں کی رائے کی اہمیت نہیں ہو گی۔

وہ تمام کتب و رسائل اور دیگر موادجو عیسائیت کے خلاف خیالات رکھتی ہیں یا عیسائیت کی تعلیم سے مطابقت نہیں رکھتیں بحق سرکار ضبط کر کے تلف کی جائیں گی۔سرکار اس بات کو بھی یقینی بنائے گی کہ سرکاری کتب خانوں میں عیسائیت کے علاوہ کسی اور مذیب کے متعلق کتب موجود نہ ہوں۔

سرکاری سطح پر اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ چرچ ہر ا توار کو دعا کے بعد خصوصی درس کا انتظام کریں جس میں کم از کم دس لوگوں کو اس بات پر تیار کیا جائےکہ غیر عیسائ کی املاک پر حملہ کیا جائے اور ہو سکے تو پانچ سات کو موت کے گھاٹ اتار دیا جائے۔ ایسے لوگوں کو موت کے بعد جنت اور فرزندخدا کی قربت کی بشارت دی جائے گی۔

غیر عیسائیوں کی عبادت گاہوں سے ہر قسم کی عبارت اور کلمے مٹائے جائیں گے۔تاکہ کسی قسم کے نقص امن کا خطرہ نہ ہو۔

کروسیڈ چونکہ ہر عیسائ پر فرض ہے اسلئے سرکاری سطح پر خود کش بمبار اور کروسیڈرز تیار کئے جائیں گے جو دوسرے ممالک میں انارکی پھیلائیں گے۔

حکومت ہر سطح پر اس بات کو لاگو کرے گی کہ تمام غیر مذاہب کے لوگ زرد رنگ کے کپڑے پہن کے باہر نکلیں تاکہ ان کی شناخت ہو سکے۔ ان کو پابند کیا جائے گا کہ ہر مہینےوہ جاکر وہ محکمہ وزارت مذہبی امور میں اپنا اندارج کرائیں چونکہ یہ قانون ملک کی شخصی آزادی سے سو فیصد مطابقت رکھتا ہے اسلئے ملک کے پاسپورٹ اور شناختی کاغذات میں مذہب کے خانے کا اندارج کیا جائے گا جس سے ایسے تمام افراد کی فوری شناخت ممکن ہو اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی جلد از جلد ممکن ہو سکے۔

سوچو کھبی ایسا ھو تو کیا ہو

Wednesday, June 14, 2006

سڑکیں ، پولیس اور تعلیم

بحوالہ بی بی سی

پنجاب کے اگلےمالی سال (دو ہزار چھ۔ سات) کے مجوزہ بجٹ میں ایک سو ارب روپے کے ترقیاتی پروگرام میں سڑکوں کی تعمیر
کو اولین ترجیح دیتے ہوئے ان کے لیئے تقریباً چالیس فیصد رقم مختص کی گئی ہے۔
سو ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ میں سب سے زیادہ رقوم سڑکوں کی تعمیر کے لیئے (تقریباً چالیس ارب روپے) اور اس کے بعد تعلیم کے لیئے (ساڑھے بارہ ارب روپے) مختص کی گئی ہیں۔
صوبائی بجٹ میں جاری یا غیر ترقیاتی اخراجات میں سب سے زیادہ رقوم مقامی حکومتوں کے لیئے (ستاسی ارب تیس کروڑ روپے ) اور اس کے بعد پولیس کے لیئے (بیس ارب روپے) رکھی گئی ہیں۔

پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف قاسم ضیاء نے پولیس کے بجٹ میں اضافے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جس محکمہ کی کارکردگی خراب ہےاس کو مزید پیسے نہیں دیے جانے چاہئیں کیونکہ زیادہ بجٹ سے اس کی کارکردگی بہتر نہیں ہوسکتی
۔صوبائی اسمبلی میں رکن اسمبلی فائزہ شہیدی نے کہا کہ اس بجٹ میں عورتوں کی بہبود کے لیے رقم مختص نہیں کی گئی جبکہ سڑکوں کی تعمیر پر مختلف مدوں میں چالیس ارب روپے سے بھی زیادہ رکھے گئے ہیں کیونکہ سول ورکس کے ایسے کاموں میں سرکاری لوگوں کو کمیشن کھانے کے زیادہ مواقع ملتے ہیں۔

Monday, June 12, 2006

اے کاش کوئ محسوس کرے

کھبی الفاظ کے گورکھ دھندوں میں
اوران چاہی سی چاہت میں
مجھے پاس بلاؤ تم اپنے
وہ بات سنو جو کہتا ھوں
وہ محسوس کرو جو کرتا ہوں
یہ لمحے گذرتے جاتے ہیں
وہ آس بکھرتی جاتی ھے
یہ سانس اکھڑتی جاتی ھے
ان لمحوں کا ان زخموں سے
کیا رشتہ تھا، کیا ناطہ ہے
جو زخم ملے ہموطنوں سے
اور دکھ بانٹے جو غیروں سے
اس دکھ کا مداوا کون کرے
اس زخم کا مرہم کون بنے
اے کاش کوئ محسوس کرے
اے کاش کوئ محسوس کرے

طاقتور فوج

فوجی طاقت کے اعتبار سے دنیا کا ساتواں بڑا ملک ، نو ملکوں کی فہرست کا رکن جن کے پاس ایٹمی طاقت ھے۔ دور تک مارک کرنے والے شاھین اور ھتف مزائل۔خوش ھونا چاھئے اور فخر کریں مگر کیا کریں کہ تصویر کا دوسرا رخ بہی ھے

۲۲۷ملکوں میں ۱۲۹واں نمبر جن کے پاس تعلیم و صحت جیسی بنیادی سہولتوں کا فقدان ھے۔ھم طاقتور فوج تو بنانے میں تو کامیاب ھو گئے [جو ۱۹۴۸،۱۹۶۵، اور ۱۹۷۱ میں "شاندار" کارنامے انجنام دے چکی ھے] جس نے چار دفعہ اپنے ھی ملک کو فتح کیا ھے۔مگر ۱۵ کروڑ عوام اب بہی اپنا پیٹ کاٹ کر [یا ڈاکہ ڈلوا] کر خاموش بیٹہے ھیں۔

آج اگر سیاسی جماعتیں [اگر کوئی ھے] کرپٹ ھیں تو اس کی ذمہ دار بہی فوج ھی ہے جس نے کرپٹ سیاستدانوں کو ہمیشہ سپورٹ کیا ھے[مثال دینے کی کیا ضرورت ہے]۔

Saturday, June 10, 2006


گو آیلرز گو




Thursday, June 08, 2006

جھادی

ایک کی موت اور سترہ جمع دو پکڑے گئے۔ آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا
جزاکم اللھ احسن جزا، ہر ایک انسان کو اپنی بات کہنے کا اختیار نہ صرف انسانی
معاشرے نے دیا ہے بلکہ اس خالق کائنات اور اس کے سب سے محبوب بندےصعلم نے بھی انسان کو لا اکرہ فی الدین کہہ کرشخصی آزادی عطا کر دی ھے۔
ہاں یہ بات ضرور ھے کہ انسان کی کہی ھوئی بات اس کی ذہنی سطح کی ترجمان
ہوتی ہے- مگر آنحضور صعلم کی اس بات کا خیال تو ہر مسلم کو ضرور ہو گا کہ کافروں کےجھوٹے خدا کوبھی برا نہ بولو۔۔۔۔۔۔۔
آپ سب کی خوشنصیبی کہ آپ کی محترم شخصیات ہمارے لیے ہماری جان سے بھی
پیاری ھیں اور آپ صعلم کی عزت اور آبرو کے لئے ھم اپنے ماں باپ قربان کرنے کو تیار ھیں لیکن ھم ایسا کوئی کام نھ کریں گے جس سے آپ صعلم کے دین اور نام پر حرف آتا ھو
باقی آپ نے خود فیصلہ کرنا ھے کیا صحیح کیا غلط